میں کس کے انتظار میں یہ کون آ گیا
یہ نظارہ پھر سے میرا دل جلا گیا
ہم کب سے منتظر رہے ابر بہار کے
مگر ابر بہار بھی کوئی گل نہ کھلا گیا
نامہرباں رقیب سے شکوہ نہ کیجئیے
جب اپنا مہربان ہی نظریں چرا گیا
ہر سمت وہی چہرہ وہی روپ وہی رنگ
یہ ہم سے آج کون نگاہیں ملا گیا
ہم سے نہ پوچھو داستان زیست صاحبو
کیا کیا گنوایا ہم نے کیا ہم سے پالیا گیا
تاعمر جسے دیکھنے کی آس میں جیتے رہے
نظروں نے اسے کھو دیا، دل اس کو پا گیا
عظمٰی میرے اطراف میں یہ کیسا شور ہے
سحر سکوت اک نیا آہنگ پا گیا