ہر ایک شے پہ اُجالا سا ہلکا ہلکا ہے
ترا خیال ہے یا صُبح کا دُھندلکا ہے
٭
چاند ہے، پھوُل ہیں، لبِ جوُ ہے
میرے پہلو میں دل نہیں، توُ ہے
٭
یہ کون دُور سے دامن کشاں گزرنے لگا
چراغ لو کو ہوَا کے سپرد کرنے لگا
٭
کرن کا رنگ فریب نگاہ ہوتا ہے
ثواب اصل میں عذرِ گناہ ہوتا ہے
٭
جب بھی جی میں امنگ پاتا ہوُں
اِک کلی زیرِ سنگ پاتا ہوُں