یہ کیسا خوف تھا رخت سفر بھی بھول گئے
Poet: Noshi Gillani By: Shazia Hafeez, Attockیہ کیسا خوف تھا رخت سفر بھی بھول گئے
 وہ کون لوگ تھے جو اپنے گھر بھی بھول گئے
 
 یہ کیسی قوت پرواز ڈر نے پیدا کی
 پرندے اڑتے ہوئے اپنے پر بھی بھول گئے
 
 دکھوں نے چھین لی آنکھوں کی ساری بینائی
 ہم اس کا شہر تو کیا رہگزر بھی بھول گئے
 
 خیال تھا کہ سنائیں گے حال دل لیکن
 ہم اس کے سامنے عرض ہنر بھی بھول گئے
 
 جدا ہوئے تو کھلا ہے تمہاری بستی میں
 ہم ایک دل ہی نہیں چشم تر بھی بھول گئے
More Sad Poetry








 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 