یہ کیسا چل رہا ہیں دل میں طوفان
میں مر کے بھی نا مری
اور وہ جی رہا ہے حیران
کس کی خطا سے بھلا جدائی آ گئی
میں رکھتی ہوں سر سجدے
اور وہ بدل رہا ہیں اپنا ایمان
نا تیرے بس میں کچھ تھا
نا میرے بس میں کچھ ہے
خدا ایک ہو کر کیوں دے رہا ہیں
بار بار مجھے ایسے امتحان
ُاس کی جفایئں آخر کیوں
توڑ دیتی ہیں میری ُامیدوں کی ڈوریاں
میں اگر مٹی کی ہوں لکی
تو وہ بھی تو ہے اک انسان
یہ کس راستے پے ہوں کھڑئی
جہاں اک طرف ہو گا معزہ
اور دوسری طرف ہے سنسان