تجھ سے جدائی
کا یقیقن نا تھا
تجھ سے جدائی
ہوئی
تیری روح کو
۴ اکتوبر کے
دن تیرے جسم
سے رہائی ہوئی
وہ رات
ساڑھے گیارہ
بجے کا عالم مجھے
چیر دیتا ہے
جب میرے سر
سے تری شفقت
اٹھا دی گئی
مرے وجود میں
خاموش تیری
موت کی دہائی
ہوئی
میں تو ترا
انتظار کر رہی
تھی تم لوٹ
کر آؤ گے لیکن
۴ اکتوبر میری
امید کی مجھ سے
بے وفائی ہوئی