ﻋﺠﯿﺐ ﻣﻮﺳﻢ ﮨﮯ ﺑﺎﺭﺷﻮﮞ ﮐﺎ

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

ﻋﺠﯿﺐ ﻣﻮﺳﻢ ﮨﮯ ﺑﺎﺭﺷﻮﮞ ﮐﺎ
ﮐﮧ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺟﺬﺑﮯ ﺳﻠﮓ ﺭﮨﮯ ﮨﯽ
ﺩﮬﻮﺍﮞ ﺩﮬﻮﺍﮞ ﮨﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﮭﯿﮕﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ
ﺟﮕﺮ ﮐﮯ ﭼﮭﺎﻟﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﭗ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ
ﺟﻠﮯ ﮨﻮﺅﮞ ﮐﻮ ﺟﻼ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ
ﻋﺠﯿﺐ ﻣﻮﺳﻢ ﮨﮯ ﺑﺎﺭﺷﻮﮞ ﮐﺎ
ﭘﯿﺎﻡ ﮐﻮﺋﯽ ، ﺳﻼﻡ ﮐﻮﺋﯽ
ﮔﻼﺏ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﻮﺋﯽ
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ، ﭘﮩﻠﮯ ﭘﺎﯾﺎ ﮨﯽ ﮐﺐ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟﻧﮯ
ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺟﺬﺑﮧ ﺗﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﯾﮧ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺟﮕﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ
ﻋﺠﯿﺐ ﻣﻮﺳﻢ ﮨﮯ ﺑﺎﺭﺷﻮﮞ ﮐﺎ
ﺟﻮ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺩﮬﺮﺗﯽ ﮐﮯ ﺭﻧﮓ ﺳﺎﺭﮮ
ﻣﭩﺎﺭﮨﺎ ﮨﮯ ، ﺳﺘﺎﺭﮨﺎ ﮨﮯ

Rate it:
Views: 656
07 Nov, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL