آج کی اسِ رات میں تو چاند بن کر آذرا
میرے کمرے کے دریچے سے تو چھن کر ذرا
میری آنکھوں پر سجا کچھ خواب نادیدہ جو ہوں
میرے ہونٹوں پر محبت گیت بن کر آ ذرا
کیا بتاؤں جاں کو میری کیسے کیسے روگ ہیں
کس قدر ہے زندگی ویراں اگن بن کر آ ذرا
ہم نے مانا دن غمِ دوراں میں کٹ ہی جائے گا
کس طرح بیتے شبِ ہجراں چمن بن کر آذرا
لوٹ آئے جب کبھی تو غم بُھلانے کو مرے
دردِ دل خاموش کر دے جوگی بن کر آ ذرا
آج کل دہلیز پر ہیں شام کے سائے گھنے
اک دیا وشمہ کے ہاں پر نور بن کر آ ذرا