آنکھوں سے آنسوؤں کا آنا بے سبب نہ تھا
رات کے اس پہر نیند نہ آنا بے سبب نہ تھا
مہک اٹھا ھے گلشن پھولوں کی مہک سے
ہوا میں پتیوں کا بکھر جانا بےسبب نہ تھا
اجڑی ہوئی ریاست کا حال دیکھ کرجان لو
یہاں جھوپڑیوں کا بسیرہ بے سبب نہ تھا
کنارےپرآکر سنمدرکی لہروں کا سرپٹکنا
وہاں کشتیوں کاڈوب جانا بے سبب نہ تھا
ہرشخص اس بات سےبےخبربےسبب نہ تھا
تیرامجھ سے بچھڑکرآنکھ کانم ہوجانا بےسبب نہ تھا
میری تو خوشیوں کا محور بس تو ہی ھے انمول
تیرا مجھ سے یوں وابستہ ھوجانا بے سبب نہ تھا