ہے حقیقت مگر افسانہ سا لگتا ہے
محبت میں دل میرا دیوانہ سا لگتا ہے
لگتا ہے وہ ہر پل اپنا مجھے
مگر کچھ کچھ بیگانہ سا لگتا ہے
کبھی خواب کبھی خیال کبھی انتخاب میرا
پلکوں کا سمندر میں ڈوب جانا سا لگتا ہے
کبھی دل جلا کر سلگتا ہے من کو
کبھی دل لگی کا میخانہ سا لگتا ہے
کبھی وہ اک ہی صنم کی ہوصورت
کبھی گھر سارا بت خانہ سا لگتا ہے
کبھی بارشوں میں وہ برستا ہے مجھ پر
کبھی موسم سارا ویرانہ سا لگتا ہے
ہیں سو افسانے محبت کے مگر
اک ان میں اپنا سا لگتا ہے
کبھی وہ آئینہ نما سا ہے تابش
کبھی عکس اپنا انجانا سا لگتا ہے