یہ کیسا ڈر ہے
یہ کیسا خوف لاحق ہے مجھے
یہ کیسا ڈر ہے جو میری پریشانی کا باعث ہے
کوئی آغوش میں لے کر
بچا لے مجھ کو اس ڈر سے
اندھیری شب سے ڈرتی ہوں
کھنک سے چوڑیوں کی کیوں مجھے اب ڈر سا لگتا ہے
پکار وچیخ سے ڈرتی ہوں
تو کانوں میں اپنی انگلیوں کو ٹھوس لیتی ہوں
بدن پھر کانپ اٹھا ہے تو آنکھیں بند کرتی ہوں
کوئی آغوش میں لے کر
بچا لے مجھ کو اس ڈر سے
سنا ہے خون میں لت پت کئی لاشیں پڑی ہیں شہر میں اپنے
نہ جانے کیسے میں لاشوں کا منظر دیکھ کے پاوٓں گی
کوئی آغوش میں لے کر بچا لے مجھ کو اس ڈر سے