" اُداسی بول پڑتی ہے "

Poet: ارسلان حُسینؔ By: Arsalan Hussain, Ajman

بہت بیزار لمحوں میں
تھَکی ہاری اُمیدیں
جب بھی لوٹ آتی ہیں
روایت کی حرارت سے
ہجر کی تشنگی بن کے
کسی دل کو جلاتی ہے
تو اُداسی چُپ نہیں رہتی

اُداسی بول پڑتی ہے

محبت کے صفینوں پر
صدائے آرزو دے کر
کسی ذات کے محور سے
بظاہر رُوبَرو ہو کر
جوابِ منتظر ہو کر
سماعت گُم سُم رہتی ہے
نہ کوئ آواز آتی ہے
تو اُداسی چُپ نہیں رہتی

اُداسی بول پڑتی ہے

منزل کی مسافت میں
کسی کے ہاتھ کو تھامے
اِک وسعت کے عالم میں
قدم جب خاک کو چھانے
حصولِ آرزو سے فقط
چند لمحیں ہی پہلے
اَنا کی برق آندھی میں
ہمسفر بچھڑ جائے
تو اُداسی چُپ نہیں رہتی

اُداسی بول پڑتی ہے

 

Rate it:
Views: 952
24 Jun, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL