Add Poetry

" اُداسی بول پڑتی ہے "

Poet: ارسلان حُسینؔ By: Arsalan Hussain, Ajman

بہت بیزار لمحوں میں
تھَکی ہاری اُمیدیں
جب بھی لوٹ آتی ہیں
روایت کی حرارت سے
ہجر کی تشنگی بن کے
کسی دل کو جلاتی ہے
تو اُداسی چُپ نہیں رہتی

اُداسی بول پڑتی ہے

محبت کے صفینوں پر
صدائے آرزو دے کر
کسی ذات کے محور سے
بظاہر رُوبَرو ہو کر
جوابِ منتظر ہو کر
سماعت گُم سُم رہتی ہے
نہ کوئ آواز آتی ہے
تو اُداسی چُپ نہیں رہتی

اُداسی بول پڑتی ہے

منزل کی مسافت میں
کسی کے ہاتھ کو تھامے
اِک وسعت کے عالم میں
قدم جب خاک کو چھانے
حصولِ آرزو سے فقط
چند لمحیں ہی پہلے
اَنا کی برق آندھی میں
ہمسفر بچھڑ جائے
تو اُداسی چُپ نہیں رہتی

اُداسی بول پڑتی ہے

 

Rate it:
Views: 832
24 Jun, 2015
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets