اٹھا کر نظریں گرانا بھول گیا

Poet: اسد رضا By: ASAD, MPK

 اٹھا کر نظریں گرانا بھول گیا
کوئی آئینے میں شرمانا بھول گیا

کیا ہی مدہوش تھا کوئی خود میں
جو بے خودی مین زمانہ بھول گیا۔

اس پری حسن کے جلوے کیا کہیے؟
ابھی تو وہ کاجل لگانا بھول گیا۔

کوئی اتنا کھویا کسی کے پیار میں۔
کہ دنیا بھول گیا اپنی زمانہ بھول گیا۔

کوئی اقرارے الفت جھوٹا کر کے۔
پھر کہتا ھے ارے ہا ںا ! بھول گیا۔

عشق کے ع میں پھنسا کر دل !!!
کوئی کیسے پھر جانا ! بھول گیا ؟؟؟

کیوں اتنا ناراض ھے کوئی خفا ہم سے ؟
کیوں غصے میں کوئی مسکرانہ بھول گیا؟

یار سے کہہ دو کوئی کہ غم نہ کرے۔
خیر ھے گر کوئی اپنا بنانا بھول گیا۔

اچھی داناہی کا ثبوت دیتا ھے ۔
لگتا ھے یار اسد بچگانہ بھول گیا ۔

 

Rate it:
Views: 306
04 Jul, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL