اک اور درد بھری داستان غزل کی صورت میں

Poet: Gohar ali Dilsooz By: Gohar ali, Karachi

اک دم ویرانی سی اُجڑ گیا اشیانہ     
چھین گئیں مُجھ سے خوشیان بھٹکتاہوں دیوانہ

ہرصبح میں خوشی سے تیرے وصال کو اتا
لاشعور میں یادیں تیری وہ چڑیوں کا چہچہانہ

بہتے ہیں میرے انسو   وجود میں خون کا طوفان
ہائے معصوم تیری انداز وہ بیتاب تیرا ان 

ویران اُن گلیوں میں ہیں نشان تیرے قدموں کے
ہے یاد تیرا انا آ کر وہ دل بہلان   

افسوس وہ منظر راتوں کا تیرا وصال
پیار بھری مسکراہٹ وہ تیرا ہاتھ ملان   

عُمرِ سیاہ کا تیرا دِلسوز پرستش بھی تیرا کروں
ملے مُجھ کو خُدا کا گھر یا فقیر کا      اٰستانہ

Rate it:
Views: 1166
08 Dec, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL