ایک دریا وفا کا بہانے کے بعد..
اک فسانہ نیا ہے فسانے کے بعد
اب مکمل ہی سمجھو کہانی مری
اور رکھا ہی کیا ہے سنانے کے بعد
داغ لگ جائے تو چھوڑتا ہی نہیں
پھر یہ مٹتا کہاں ہے مٹانے کے بعد
ریگِ صحرا میں درد و الم بڑھ گیا
ایک کاغذ کی ناؤ جلانے کے بعد
کیا سیاست ہے یہ آج کل چل رہی
پھر سے اٹھنا کسی کو گرانے کے بعد
مجھ کو پیارا لگے ہے مرا ہی جہاں
میرا خلوت کدہ ، آستانے کے بعد
لب پہ آتے تو ہیں زعفرانی حروف
آنکھ بھر آئے تو مسکرانے کے بعد