اپنے غم کا قصہ تو خود ھی سب کو سنائے
مجھے دکھی کرنے والے تو ایک پل چین نہ پائے
تو بھی جاگے چاند کی طرح
پت جھڑ سے گبھرائے
تاروں سنگ تو رات بتائے
آنسو بھی بہائے
کالی رات کے آنچل میں تو
میری شبیہہ سےشرمائے
رات اندھیری بھی ھاتھ نہ تھامے
تو تنہا رہ جائے
راتوں کی تاریکی میں تو
کئی کئی محل بنائے
صبح سویرے کی اک کرن سے
ھر خاب تیرا ڈھ جائے
مجھکو ادھورا چھوڑنے والے
تو مکمل نہ ھو پائے
میری نیند چرانے والے
تیرا بھی کچھ کھو جائے
مجھے بھلانے والے محرم
تو کچھ بھی نہ بھول پائے
اپنے غم کا قصہ تو خود ھی سب کو سنائے
مجھے دکھی کرنے والے تو ایک پل چین نہ پائے