“بنجارہ“ حصہ دوم

Poet: Javed Akhtar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

آوارہ پِھرتے پِھرتے جب تھک جاؤں گا
تنہائی کے ٹِیلے پر جا کر بیٹھوں گا
پھر جیسے پہچان کے مجھ کو
اک بنجارہ جان کے مجھ کو
وقت کے اگلے شہر کے سارے ننّھے مُنّے بھولے لمحے
ننگے پاؤں
دوڑے دَوڑے بھاگے بھاگے آ جائیں گے
مجھ کو گھیر کے بیٹھیں گے
اور مجھ سے کہیں گے
کیوں بَنجارے
تم تو وقت کے کتنے شہروں سے گزرے ہو
ان شہروں کی کوئی کہانی ہمیں سناؤ
ان سے کہوں گا
ننّھے لمحو
ایک تھی رانی
سُن کے کہانی
سارے ننّھے لمحے
غمگین ہو کر مجھ سے یہ پُوچھیں گے
تم کیوں ان کے شہر نہ آئیں
لیکن ان کو بہلا لوں گا
ان سے کہوں گا
یہ مت پُوچھو
آنکھیں مُوندو
اور یہ سوچو
تم ہوتیں تو کیسا ہوتا
تم یہ کہتیں
تم وہ کہتیں
تم اس بات پہ حیراں ہوتیں
تم اس بات پہ کتنی ہنستیں
تم ہوتیں تو ایسا ہوتا
تم ہوتیں تو ویسا ہوتا
دھیرے دھیرے
میرے سارے ننّھے لمحے
سو جائیں گے
اور میں
پھر ہَولے سے اُٹھ کر
اپنی یادوں کی جھولی کندھے پر رکھ کر
پھر چل دوں گا
وقت کے اگلے شہر کی جانب
ننّھے لمحوں کو بہلانے
یہی کہانی پھر دھرانے
تم ہوتیں تو ایسا ہوتا
تم ہوتیں تو ویسا ہوتا

Rate it:
Views: 424
12 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL