مجھ سے ملنے آئی تھی تنہائی
میرے گھر پر چھائی تھی تنہائی
جب لکھی غزل میں نے تو
میرے دل پر چھائی تھی تنہائی
یوں تو آتی نہیں تیری یاد مگر
آج کھینچ کر لائی تھی تنہائی
دل کی بستی تھی آباد تم ہی سے
برباد کر وہ آئی تھی تنہائی
تب سے رشتہ ہے اپنا گھرا سا
جب سے اے احمد پائی تھی تنہائی