تونے ہر سمت جو حاصل یہاں شہرت کی ہے
سچ تو یہ ہے کہ مرے سر کی بدولت کی ہے
اس نے خاموش نگاہوں سے مرا نام لکھا
جب بھی دنیا نے کوئی اس سے شکایت کی ہے
میں بھی نادم تھی اسے پیار میں ہیرا کہہ کر
وہ بھی سمجھا تھا کوئی پھر سے عنایت کی ہے
جس کو آنکھوں میں اتارا تو ہوا وہ روشن
اس نے بس حسن کی شمع سےمحبت کی ہے
اے مرے پاؤں کے چھالو مرے ہمراہ رہو
میں نے ہر گام تمہاری ہی وکالت کی ہے
میری تاریک شبوں میں ہے اجالا ان سے
چاند تاروں نے سدا میری رفاقت کی ہے
اس سے اب عہدِ وفا باندھ کے تم نے وشمہ
کیوں زمانے کے اصولوں سے بغاوت کی ہے