تختِ طاؤس ، مرا تخت ہزارہ تم ہو
میرے شہزادے مری آنکھ کا تارا تم ہو
میں ترے عشق میں لیلی تو کبھی ہیر بنی
تم ہو مجنوں یا ہو فرہاد ،گوارہ تم ہو
میں نے کاٹی ہے ترے پیار میں یہ عمررواں
جس کے خوابوں میں سدا وقت گزارا تم ہو
زیست تو تیری امانت تھی ترے ساتھ رہی
اوپھر کھیل سمجھ کر جسے ہارا تم ہو
جس کی آغوش میں میرا ہے سفینہ وشمہ
اس سمندر کا مری جان کنارہ تم ہو