پھر سے وہی دن لوٹ کے آرہے ہیں
پر اب درمیاں فاصلے نظر آرہے ہیں
جو ہر پل لبوں پے اقرار رہتا تھا
وہی لب اب خاموش نظر آرہے ہیں
آنکھیں جو کرتی تھی محبوب کا دیدار
ان آنکھوں میں اشک نظر آرہے ہیں
جو دو ٹوٹے دل جڑگئے تھے انجانے میں سہی
وہ دل پھر سے ٹوٹ کے بکھرے نظر آرہے ہیں