!!دل ء مضطر اچھا هے بھلا کے فسانے گزریں

Poet: سیده سعدیه عنبر جیلانی By: سیده سعدیه عنبر جیلانی, فیصل آباد, پنجاب, پاکستاب

دل ء مضطر اچھا ہے بھلا کے فسانے گزریں
اس سے منسوب مراسم بھی پرانے گزریں

ہو لئیے بہت دیر تلک ہم اس کے
اس کی مثل اب اس سے بیگانے گزریں

مطمن ہے مجھے بھلا کے وہ بھی
مجھ پہ پھر کیوں رونے کے بہانے گزریں

اس کے دل میں بھی میرا نام ہو گا
نشاں رہتے ہیں جہاں دیوانے گزریں

ہر روز تیرے آنے کے گماں
تڑپانے مجھے رولانے گزریں

فاصلے اتنے نہ بڑھا کہ پھر مٹاتے
عمریں بیتیں کئ زمانے گزریں

کندن بنتے ہیں آتش ء عشق میں تپ کر
شوق ء قربت میں خود کو جلانے گزریں

چونکا ڈالے گی تجھے میری جدائی
ہم جو ضبط تیرا آزمانے گزریں

نشاں باقی ہیں تیرے ساتھ کے اب تک
انہی راہوں سے آ پھر مٹانے گزریں

کاش کہ ڈھل جاۓ وہ تعبیر میں عنبر
ہم بھی جاں سے مثل ء پروانے گزریں

Rate it:
Views: 366
07 Mar, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL