کسی کی یادون نے پریشان کر رکھا ھے۔۔۔
ناک مین اپنے دم ہر آن کر رکھا ھے۔۔۔
عجب سی کیفیت مین مبتلا ہون اے دوست
کہ دل کے دشمن کو مہمان کر رکھا ھے۔
سلسلہ غم فراق کا جاری ھے ابھی تک۔۔۔
بقراری نے جی اپنے ہلکان کر رکھا ھے
روداد غم اپنے اب جا سنایئے کس کو ؟
کہ زمانے نے بند اپنے کان کر رکھا ھے
عشق کے چنگل سے اب نکلنا نہین آسان۔
اے دل اپنے لیے تونے ذیان کر رکھا ھے
یون اچانک اس کا مجھ سے روٹھ جانا اسد
نہین معلوم کس نے اسکو بدگمان کر رکھا ھے