زخم ، نیلے پھول جیسا دے کے رخصت ہو گیا

Poet: Yawar azeem By: Misbaah mushtaaq, Rawalpindi

زخم ، نیلے پھول جیسا دے کے رخصت ہو گیا
جاتے جاتے وہ یہ تحفہ دے کے رخصت ہو گیا

کس کی آہٹ رات بھر مصرع کشی کرتی رہی
کون سناٹوں کو لہجہ دے کے رخصت ہو گیا

صبح کی پہلی کرن کے جاگنے سے پیشتر
چاند پیشانی پہ بوسہ دے کے رخصت ہو گیا

آسماں کی اور جاتا ہوں میں گہری نیند میں
وہ مجھے خوابوں کا زینہ دے کے رخصت ہو گیا

سب مجھے آوارگی سے روکنے والے گئے
آخری پتھر بھی رستہ دے کے رخصت ہو گیا

مجھ کو نفس ِ مطمئنہ کی رہی برسوں تلاش
جانے والا تو دلاسہ دے کے رخصت ہو گیا

وا کیا میں نے قفس کے باب کو یاور عظیم
اور دعا کوئی پرندہ دے کے رخصت ہو گیا
 

Rate it:
Views: 582
18 Nov, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL