میں جو چٹان ، نظر آتا ہوں
میں جو پہاڑ ، نظر آتا ہوں
میں جو خفا ، نظر آتا ہوں
میں جو بہارؤں ، میں بھی
خزاں ، نظر آتا ہوں
میں جو تپتے ، انگاروں
کی طرح لال نظر آتا ہوں
میں جو خاموش ، نظر آتا ہوں
میں جو مدہوش ، نظر آتا ہوں
میں جو سوچوں ، میں
الجھا ہوا نظر آتا ہوں
میں جو بکھرا ، نظر آتا ہوں
میں جو ٹوٹا ، نظر آتا ہوں
جانان ! اک بار تو پوچھوں میں
زندگی سے مایوس کیوں نظر آتا ہوں