"زینتِ زیست"

Poet: Muqadas Majeed By: Muqadas Majeed, Kasur

قریب ہے کہ ملک الموت
یہاں ہم میں اتر آئے
لیکر گشت اس بازار کا
جا کہے وہ خالق سے
کہ جس دن کا تو کہتا تھا
وہ دن نہ اب دُود ہے
جو پہلے سے ہی مردہ ہوں
مجھے ان سے کیا مقصود ہے

قریب ہے کہ فسانوں سے وہ
حقیقی کردار باغی ہو جائیں
مخاطب آج کی ہیروں رانجھوں سے
وہ چیخ کر یہ کہہ اٹھیں
کہ اے ہوس کے مارو، تم نے تو
ہم کو بھی بدنام کیا

قریب ہے کہ تیز ہوا
زندگی کے اوراق یوں پلٹ جائے
کہ بابِ اوّل میں زینتِ زیست تھے جو
آخر میں اُن کا نشاں نہ ہو

Rate it:
Views: 721
22 Aug, 2019
More Life Poetry