"زینتِ زیست"
Poet: Muqadas Majeed By: Muqadas Majeed, Kasurقریب ہے کہ ملک الموت
یہاں ہم میں اتر آئے
لیکر گشت اس بازار کا
جا کہے وہ خالق سے
کہ جس دن کا تو کہتا تھا
وہ دن نہ اب دُود ہے
جو پہلے سے ہی مردہ ہوں
مجھے ان سے کیا مقصود ہے
قریب ہے کہ فسانوں سے وہ
حقیقی کردار باغی ہو جائیں
مخاطب آج کی ہیروں رانجھوں سے
وہ چیخ کر یہ کہہ اٹھیں
کہ اے ہوس کے مارو، تم نے تو
ہم کو بھی بدنام کیا
قریب ہے کہ تیز ہوا
زندگی کے اوراق یوں پلٹ جائے
کہ بابِ اوّل میں زینتِ زیست تھے جو
آخر میں اُن کا نشاں نہ ہو
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






