سہ لیا ہم نے دردغم جدائی کا
منظور ہوا ہر فیصلہ خدائی کا
جو بھی ہو ہم پر اتنا تو۔ لازم ہے
آے نہ اس پہ کوئی الزام بیوفائی کا
کیا یہی ہے میری رفاقتوں کا صلہ
عمر بھر کا غم اور سفر تنہائی کا
جو اپنے باغباں کو سایہ نہ دے سکے
کیا فائدہ ایسے شجر کی اونچائی کا