شب ہم چراغوں کو بجھا دیتے ہیں
پھر تیری یاد کے دیپ جلا دیتے ہیں
ڈوب جاتی ہے آنکھوں میں اداسی
نیند کو دروازے سے لوٹا دیتے ہیں
سلگتے ہیں انگاروں پے رات بھر
تیرےخیال کےجھونکے ہوا دیتےہیں
کبھی تیری تصویر بنا کر کاغذ پے
تیرے ہی خاکے کو رلا دیتے ہیں
تیرے آنے کا اتنا یقین ہو جاتا ہے
کہ روتے روتے ہم مسکرا دیتے ہیں