صحرائے محبت میں اکیلی ہوں میں وشمہ

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملائیشیا

جنگل میں ہے منگل کا سماں لوٹ کے آ جا
چاہت ہے ابھی اپنی جواں لوٹ کے آ جا

بکھری ہوئی کب سے ہیں تعلق کی لکیریں
پھیلی ہوئی ہر سو ہے فغاں لوٹ کے آ جا

ہو سکتا ہے مل جائیں کسی موڑ پہ ہم تم
تقدیر کا زندہ ہے نشاں لوٹ کے آ جا

مجبور محبت کے یہ قصے نہ سناؤ
اس وقت ہے الفت کا سماں لوٹ کے آ جا

اس یاد کے منظر میں لگی آگ ہے کب سے
بھر جائے نہ آنکھوں میں دھواں لوٹ کے آ جا

دم توڑنے والی ہیں پرندوں کی صدائیں
ہونے کو ہے مغرب کی اذاں لوٹ کے آ جا

اے کاش کہ مل جائے مجھے تیری محبت
پھر لوٹنے والی ہے خزاں ، لوٹ کے آ جا

صحرائے محبت میں اکیلی ہوں میں وشمہ
سونا ہے جدائی کا جہاں لوٹ کے آ جا
 

Rate it:
Views: 384
13 Jan, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL