عکسِ حیات گرد پہ آنے نہیں دیا
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Karachi عکسِ حیات گرد پہ آنے نہیں دیا
اور آئینے پہ چہرہ سجانے نہیں دیا
اب سوچتی ہوں میں بھی دعاؤں سے کام لوں
کچھ آسرا بھی مجھ کو دوا نے نہیں دیا
پر واز کیسے آپ کے ڈر سے میں چھوڑ دوں
جزبوں سے بھاگنے جو خدا نے نہیں دیا
سچ ہے کہ ہم جئے تو بڑی شان سے جئے
عزت کو سر کبھی بھی جھکانے نہیں دیا
جلتے ہیں میرے گھر میں اداسی کے جو چراغ
ہوا کو بھی میں نے ان کو بجھانے نہیں دیا
خونِ جگر میں ہاتھ تھے میرے اسی کئے
اس کو بھی کرب دل کا سنانے نہیں دیا
اسِ زندگی کی بھیڑ میں وشمہ جی گم تھے ہم
جس نے کسی کو اپنا بنانے نہیں دیا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






