غزل زندگی کی سنانی پڑے گی
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Manila غزل زندگی کی سنانی پڑے گی
اگر بوجھ بھی ہو بتانی پڑے گی
گلہ کیا کروں ان کے زور و ستم کا
رفاقت اسی سے نبھانی پڑے گی
ہوا کیا ہے آخر ہمیں بھی پتا ہو
عداوت بھی ہوتو چھپانی پڑے گی
اگرچہ غم دہر کا سامنا ہے
مگر میرے ہونٹوں پہ لانی پڑے گی
کبھی رنج و غم تو کبھی بے کسی ہے
مری زندگی کا غم مٹانی پڑے گی
زمانے سے وشمہ فقط غم ملیں گے
مصیبت یہ غم کی اٹھانی پڑے گی
More Life Poetry






