غموں کو اگر ہم سے دل لگی نہیں ہو گی
ہمیں یقین ہے کہ پھر شاعری نہیں ہو گی
تمھاری یاد کے دل میں چراغ جلتے ہیں
یہ بُجھ گئےتو یہاں روشنی نہیں ہو گی
ہم نے تو تمام عمر گزاری ہے آبیاری میں
مگر یہ شاخ تمنا کبھی میری نہیں ہو گی
میں تو راہ حق کا ہی مسافر ہوں مسعود
میرے دُکھوں میں زرا بھی کمی نہیں ہو گی