غمِ زندگی تیرا شکریہ جو سوزِ دل عطا کیا،اچھا کیا
تیری چاہ نے مجھے پہر پہر درد آشنا کیا، اچھا کیا
جو خوش کیا تو خوش ہوا، جودکھ دیا تو چپ ہوا
تونے ساتھ میرےجو کیا ، اچھا کیا، اچھا کیا
آپ اپنی حسرتوں کا ہاتھوں سے اپنے خوں کیا
نہ کسی سے شکوہ کیا نا ہی کوئی گلہ کیا، اچھا کیا
جن راستوں کے ہوئی نذر ، رفاقتیں میری عمربھر
انہی راستوں نے قدم قدم آبلہ پا کیا ، اچھا کیا
منزلوں سے بے خبر ، ہوئی زندگی میری دربدر
چاہتوں نے تنہا کیا عشق نے رسوا کیا، اچھا کیا
تیرے درد نے تیرے کرب نےاے ہم نشیں
میرے جسم کو میری روح سےجدا کیا ،اچھاکیا
تو نےرختِ سفر کیا مجھے، یا رضا گردِسفر کیا
میں نے کب شکوہ کیاتو نے جو چاہا کیا، اچھا کیا