"قصور کی معصوم بیٹیوں کے نام"

Poet: ام بلال ریاض By: ام بلال, ریاض

جب معاشرے میں برائیاں عام ہوتی ہیں
تو بیٹیاں اسی طرح رسوا سرِ عام ہوتی ہیں

بنت حوا کی زندگیاں بے بسی کے نام ہوتی ہیں
اسی طرح انکی زندگی کی شام ہوتی ہیں

ان خون آشام بھیڑیوں سے ھم انہیں کیسے بچائیں گے
جب ہمارے محافظ انکے ہاتھوں بک جائیں گے

کیوں کسی نے ان معصوموں کی چیخیں سنی نہ آہیں
یہ تو ایسا ظلم ہے کہ پہاڑ بھی حل جائیں

کتنا شور کرو گے پھر تم چپ ہوجاؤ گے
دبا کے ان معصوموں کو مٹی میں تم پھر سوجاؤ گے

ظلم درندوں کا ھے تو تمھارا بھی قصور ھے
خود اپنے ہاتھوں سے کیا تم نے انکو دور ھے

کیوں ان معصوموں کو اکیلا باہر بھیجتے ہو
اپنے ہاتھوں سے درندوں کے ہاتھ میں دیتے ہو

اگر نہ کی تم نے اپنے معاشرے سے دور برائی
تو اسی طرح ہوتی رھے گی معصوم بیٹیوں کی رسوائی

آج بنت حوا ہر طرف دیتی ہے یہ دھائی
کب ہو گی ہمارے اوپر کیئے گئے ظلموں کی سنوائی

Rate it:
Views: 693
23 Jan, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL