ابھی تو جذبوں میں محبت ہے
ابھی تو الزام محبت مٹا نہیں
ابھی اتنا وقت گزرا نہیں
ابھی تو دسمبر آیا بھی نہیں
اگر مل جائے وہ راستے
تیرے پاس آنے کے لیے
پر وہ راستے مجھے پتا ہی نہیں
ابھی تو محبت کا سورج ڈھلا نہیں
ابھی تو سردیوں کی تمنا راتیں آئیں بھی نہیں
ان راتوں کے آنے سے پہلے لوٹ آؤ نہ
بس اک ہی التجا ہے
لوٹ آؤ نہ
فقط لوٹ آؤ نہ