ہم کو کہتے ہیں دیوانہ یہ دیوانے لوگ
جانے کیا کیا بناتے ہیں افسانے لوگ
اپنے ہاتھوں میں لئے کفر کے فتویٰ
دیکھو آئے ظالم عشق مٹانے لوگ
میں نے تھی ان سے ذرا روشنی چاہی
آگئے اٹھ کہ میرا گھر ہی جلانے لوگ
ہم تو بس بھولنے والے ہیں تجھے
پھر آجاتے ہیں تیری یاد دلانے لوگ
اپنا دروازہ کھلا چھوڑ کے لو ساحر
آئے ہیں تیری بزم سجانے لوگ