Add Poetry

لڑکیاں مر جاتی ہیں کتنی ہی ٹُھکرائی ہوئی

Poet: By: AAZAD ALI, HUB CHOWKI

آنکھ شرمائی ہوئی اور زلف بل کھائی ہوئی
ہونٹ پہ لالی گلوں کی چال اترائی ہوئی

دن بہاروں کے ہیں راتیں بھی ہیں مہکائی ہوئی
ہر ادا اسکی ستائش کی تمنائی ہوئی

خود کو آنچل میں چھپا کر سمٹی سمٹائی ہوئی
لڑکیاں گھر سے نکلتی ہیں یوں گھبرائی ہوئی

روح پر چرکے لگاتی ہے ہر ایک چبھتی نظر
یہ جوانی تو مصیبت ہے کوئی آئی ہوئی

شہر کے تاریک کوچوں میں ذرا دیکھو کبھی
بے کفن پھرتی ہیں کتنی لاشیں بولائی ہوئی

تار چاندی کے اُتر آئے حسیں زلفوں میں اور
سُرمئی آنکھوں میں مایوسی ہے در آئی ہوئی

آئینے کے سامنے خود سے یہ کرتی ہے سوال
کس سیاہی سے تو نے قسمت ہے لکھوائی ہوئی

کتنے سپنوں کی یہاں اُتری ہیں باراتیں مگر
ان گھروں میں نہ کبھی مہمان شہنائی ہوئی

ان کی قسمت میں اُجالے بھی ہیں کملائے ہوئے
چاندنی بھی اُتری ہے آنگن میں گہنائی ہوئی

اب نہیں آتے ہیں شہزادے بدلنے کو نصیب
لڑکیاں مر جاتی ہیں کتنی ہی ٹُھکرائی ہوئی

Rate it:
Views: 494
09 Aug, 2012
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets