مزید مجھکو تو پرواز کی طلب رہے گی
ترے ہی جیسے تو ہمراز کی طلب رہے گی
تو ڈھونڈے گا خیالوں میں جب مجھے جاناں
تجھے تو پھر مری آواز کی طلب رہے گی
چین سے سو نہیں پائے گا تو یار کبھی
تجھے تو ہر وقت ہی دم ساز کی طلب رہے گی
کبھی توں پیار کا اظہار کر نہ پائے گا
تجھے تو پیار کے آغاز کی طلب رہے گی
سنائے گا توں غزل کیسے اپنی محفل میں
تجھے کسی کے تو انداز کی طلب رہے گی
سنے گا جب نہیں شہزاد بات کوئی تری
تجھے تو ایسے میں اعجاز کی طلب رہے گی