محبت اک کھلونا تھا

Poet: عمیر اکبر تابش By: umair Akbar tabish , Rawalpindi

 محبت اک کھلونا تھا جسے وہ توڑ دیتی تھی
گلے لگ کے وہ روتی تھی ، پھر تنہا چھوڑ دیتی تھی

محبت تھی مجھے اس سے اسے بھی تو تھی شاید
پکڑ کر ہاتھ میرا وہ سر راہ چھوڑ دیتی تھی

بچپن سے وہ میری تھی فقط میرا یقین یہ تھا
میری ہر بات کو وہ بس ہنسی سے ٹال دیتی تھی

اسے میں اچھا لگتا تھا یا میری سوچ تھی ایسی
فقط تم دوست ہو میرے یہ اکثر بول دیتی تھی

کھلونا تھا یقینن میں اس کے ہاتھ کا ایسا
ہتھیلی میں ہی جس کو وہ مثل کر توڑ دیتی تھی

گرتے ہی نہیں تھے پھر میرے جذبات کے ٹکڑے
صندل کر کے اشکوں کو وہ میرے رول دیتی تھی

میری آنکھوں میں لکھی تھی محبت کی کہانی جو
ادھوری پڑھ کر اکثروہ وہیں پھر چھوڑ دیتی تھی

Rate it:
Views: 556
10 Dec, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL