“مدر ٹریسا“ حصہ دوم

Poet: Javed Akhtar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

تو نے کبھی یہ کیوں نہیں سوچا
کونسی طاقت
انسانوں سے جِینے کا حق چھِین کے
ان کو فٹ پاتھوں اور کُوڑا گھروں تک پہنچاتی ہے
تُو نے کبھی یہ کیوں نہیں دیکھا
وہی نظامِ زَر
جس نے ان بُھوکوں سے روٹی چھینی ہے
تیرے کہنے پر
بُھوکوں کے آگے
کچھ ٹکڑے ڈال رہا ہے
تُو نے کبھی یہ کیوں نہیں چاہا
ننگے بچّے
بُڈّھے کوڑھی بے بَس انساں
اِس دنیا سے
اپنے جِینے کا حق مانگیں
جِینے کی خیرات نہ مانگیں
ایسا کیوں ہے
اِک جانب مظلوم سے تجھ کو ہمدردی ہے
دوسری جانب
ظالم سے بھی عار نہیں ہے
لیکن سچ ہے
ایسی باتیں
میں تجھ سے کِس مُنہ سے پُوچھوں
پُوچھوں گا تو
مجھ پر بھی وہ ذمّے داری آ جائے گی
جس سے میں بچتا آیا ہوں
بہتر ہے خاموش رہوں میں
ور اگر کچھ کہنا ہو تو
یہی کہوں میں
اَے ماں تھریسا
مجھ کو تیری عظمت سے اِنکار نہیں ہے

Rate it:
Views: 315
12 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL