نکھری ہے زندگی مری خواہش کے بعد آج
یادوں کا اک ہجوم ہے بارش کے بعد آج
مسمار ہو رہا ہے یہ قصرِ وفا یہاں
وہ جا رہا ہے دل میں رہائش کے بعد آج
یہ کس نے آ کے بامِ سماعت سے دی صدا
یہ کون آ گیا ہے گزارش کے بعد آج
بے چہرہ زندگی ترے خوابوں کے درمیاں
مشہور ہو گئی ہے نمائش کے بعد آج
سہما ہوا ہے دشمنِ جاں وشمہ دیکھئے
ناکام ہو گیا ہے وہ سازش کے بعد آج