دکھوں میں مسکرانا سکیھ لیا ہے
اپنے غموں کو چھپانا سکیھ لیا ہے
محفلوں میں دل جلانا سکیھ لیا ہے
تنہایوں کو گلے لگانا سکیھ لیا ہے
اپنے اشکوں کو آنکھوں سے چھپا کر
اپنے لفظوں میں بہانا سکیھ لیا ہے
دیکھوں ! میرے لفظ رو رہے ہیں میں نے
اپنے صحفوں کو سوکھانا سکیھ لیا ہے
کون ہوں میں ؟ یا کون تھی میں ؟
میں نے خود کو بھلانا سکیھ لیا ہے
کیا تھی باتیں میری ؟ یا ، کیا تھی سوچیں میری ؟
میں نے اپنی ہستی کو بھلانا سکیھ لیا ہے
خود ہی تو دیپ جلایے تھے میں نے
سنو ! میں نے ُانہیں بھجانا سکیھ لیا ہے
وہ جو پاگل پن تھا مجھ میں تیرے لیے
آ جاؤ تم کہ میں نے ُاسے دبانا سکیھ لیا ہے
تیری راہیں جو میری ہمسفر بن گئی تھی
سنو ! میں نے راہیں بدلنا سکیھ لیا ہے
چاہے مر جاؤں ، یا پھر زندہ راہوں لکی
تم نا گھبراوں کہ میں موت سے ملنا سکیھ لیا ہے