میرے لفظ بھی دیکھو تو کیسے دل دکھاتے ہیں
جو پڑھ لیں غور سے ان کو تو آنسو پھوٹ جاتے ہیں
میرے ہر شعر میں شاید بھرا ہے درد محبت
سر محفل سناؤں تو سچ میں بھول جاتے ہیں
خدا جانے یہ کیسا غم جو آتا ہے لکھائی مٰیں
لکھو ں جو درد و غم تو قلم سوکھ جاتے ہیں
شیشہ بھی جو ٹوٹے تو دیتا ہے آواز تنویر
صدا پھر کیوں نہیں آتی جب دل ٹوٹ جاتے ہیں