میں کیسے بُھلاوں تم کو مجھے اتنا بتا دو
ایک کفن لا کے تم اُسے میرے دل پر بچھا دو
اب ختم کر بھی دو تم سلسلہ یہ چاہتوں کا
جینے کی چاہ کو بھی میرے دل سے مٹا دو
مجھے اِس قدر نہ مہربان ہو کر دیکھو تم
چھوٹی سی بات پر مجھ سے رُوٹھ جاو تم
میری نیندوں کو میری آنکھوں سے تم چرا لو
قسمت کے آنسو میری پلکوں پر تم سجا دو
تیری دنیا میں رہیں اب خوشیوں کے مناظر
دعا ہے بہاریں برساہیں ہزاروں پھول تم پر
سرہانے جو پڑی رہتی ہے وہ کتاب اُٹھا لو
سمٹی ہوئی میری غزل اپنے ہونٹوں سے لگا لو
بُھول جانا تم کو ہم سے تمیں پیار تھا کبھی
خوشیوں کی تیرے جیون میں نہ ہو کوئی کمی
مجھ پر کرو کوئی ایسا ظُلم آج مجھ کو رُولا دو
آج ایسا زخم دو کہ زندگی بھر کے لیے سُلا دو