وتعزُّ من تشاء وتذلُّ من تشاء
Poet: احسن بیگ By: احسن بیگ, KARACHIجو بھی ملا ہے مجھ کو مرے رب کی ہے عطا 
 بن مانگے بھی تو کیا نہیں اس نے مجھے دیا 
 
 پہچان مجھ کو دے کے مسلمان ہے کیا 
 سب عزتیں ہیں اس سے، وہی ہے مرا خدا 
 
 میرے لبوں سے گونج رہی ہے یہی صدا 
 وتعزُّ من تشاء وتذلُّ من تشاء 
 
 جو مانگتے ہیں سب سے انہیں تو ملے گا کیا 
 وہ جانتے نہیں تری رحمت کو اے خدا 
 
 تو انکو بھی نواز دے جو تجھ سے دور ہیں 
 گمراہیوں میں ڈوبے ہیں دل انکے چُور ہیں 
 
 جو جانتے ہیں تجھ کو انہیں اور تو بڑھا 
 وتعزُّ من تشاء وتذلُّ من تشاء 
 
 ایماں کی روشنی سے منور کیا ہمیں 
 کل کائنات کیلئے رہبر کیا ہمیں 
 
 جو ظلمتوں میں ڈوب رہے ہیں انھیں نکال 
 بھٹکے ہوؤں کی اے خدا سیدھی تو کردے چال 
 
 میرے نبی کے راستے پر تو ہمیں چلا 
 وتعزُّ من تشاء وتذلُّ من تشاء 
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 