بَن سَنور کے نہ جاؤ سامنے آینہ پاگل کرو گے
کچھ دیکھ کہ دھنگ رہ جائیں گے کچھ پاگل کرو گے
تیری قاتل نگاہوں سے اُٹھتے ہیں جو طوفاں برہم
پَلکیں اُٹھاؤ گے کوئی ڈھوب مرے گا کچھ کو پاگل کرو گے
لفظِ اُلفت میں ہے بڑی بے رحمی ازماہ چُکا ہوں میں
کوئی چاہنے کو پاگل ہوگا کسی کو چاہ کر پاگل کرو گے
یہ ناز ، یہ آدائیں، یہ تماشاِ تشنگی اے سیاہ قلب
کسی کو ناز سے مارو گے کوئی آداؤں سے پاگل کرو گے
بے فراق نہ پھرا کرو مَلمَل کے لباس میں بے لباس نفیس
کسی کو عشق تھماؤ گے کسی کو کھایل کرو گے