اے پڑھے لکھو! یہ کیسا وحشی پن ہے
کیا اب مار کر ہی چھوڑو گے
اقتدار کے نشے میں، دولت کی ہوس میں
کیا اب مار کر ہی چھوڑو گے
علم و طب کے ادارے لوٹ رہے ہیں
کیا اب مار کر ہی چھوڑو گے
پانی،بجلی،گیس کے محکمے بے حسی کا مظہر ہیں
کیا اب مار کر ہی چھوڑو گے
دستخط اور بائیو میٹرک سسٹم پر قوم خوار ہے
کیا اب مار کر ہی چھوڑو گے
قانون و انصاف کی دھجیاں اُڑ رہی ہیں
کیا اب مار کر ہی چھوڑو گے
تمھاری لالچ نے سب کچھ ہُونج لیا ہے
کیا اب مار کر ہی چھوڑو گے
اِن الفاظ پر واہ واہ کہنے کے بعد بھی
اے پڑھے لکھو! کیا اب مار کر ہی چھوڑو گے