Add Poetry

پیار اور محبت کی کہانی

Poet: M,masood By: M,masood, Nottingham

محبت کہتی تھی مجھے ٹُوٹے ستارے آزماتے ہیں
پیار کہتا تھا نہیں اکثر سہارے آزماتے ہیں
محبت کہتی تھی کوئی صحرا سُلگتا ہے میرے اندر
پیار کہتا تھا کوئی دریا بِلکتا ہے میرے اندر
محبت کہتی تھی مجھے دریا کنارے یاد رہتے ہیں
پیار کہتا تھا مجھے سُلگتے شرارے یاد رہتے ہیں
محبت کہتی تھی چلو رشتوں کی گرہ کھول دیتے ہیں
پیار کہتا تھا چلو آنکھوں میں دریا گھول دیتے ہیں
محبت کہتی تھی کہانی میں کوئی کردار باقی ہے؟
پیار کہتا تھا محض اک خواب کا انگار باقی ہے
محبت کہتی تھی میں خوابوں کا بھلا عنوان کیا رکھوں؟
پیار کہتا تھا اِسے تم ذات کا زندان کہہ دینا
محبت کہتی تھی کہ میرے بعد سانس کیسے لیتے ہو
پیار بولا خار سا سینے کو چُھو کر ٹوٹ جاتا ہے
محبت کہتی تھی مجھے کچھ پَل تو خود میں سانس لینے دو
پیار بولا تھا کہ جاناں اِس حصارِ ذات سے نکلو
محبت کہتی تھی کہ کیا ہوگا اگر یہ وقت تھم جائے
پیار بولا کچھ نہیں بس یہ لمحے صدیاں رقم ہوں گے
محبت بولی تم نے میری آنکھوں میں حسرت کوئی دیکھی؟
پیار بولا ہاں سُلگتے زخم کی نسبت کوئی دیکھی
محبت بولی میں کہوں کہ میں نے دیکھا کیا اِن آنکھوں میں
بہت ہی درد سے بولا، بُھلا دو جو ہے آنکھوں میں
محبت کہتی تھی میرے ساحر کی آنکھیں بولتی کیوں تھیں؟
پیار کہتا ہے تمہیں خاموشیاں پڑھنے کی عادت تھی
محبت کہتی تھی میرے لہجے کی شدت بھول جاؤ گے؟
پیار میری بات پر چونکا مگر کُچھ بھی نہیں بولا
محبت کہتی، بُت کدوں میں کس طرح دن رات کرتے ہو؟
پیار بولا، بت شکن ہوں میں سو خود کو توڑ دیتا ہوں
محبت کہتی تھی کہ ہم تم خاک ٹھہریں گے محبت میں
پیار بولا ہاں یہی سچ ہے نہ میں پارس نہ تُو سونا
محبت کہتی تھی کہ آنکھوں سے کُہر کب جائے گی آخر؟
پیار بولا جس لمحے سینے سے آخر سانس جائے گی
محبت کہتی تھی سُلگتی ہیں جبینوں میں کیوں تقدیریں؟
پیار بولا آستانوں میں دیے جلتے ہی رہتے ہیں
محبت کہتی تھی کہ کب صحرا سے گزرے گا وہ بنجارہ
پیار بولا جب اُسے رشتوں سے کٹ کر ہارنا ہوگا
محبت کہتی تھی درختوں کے لِبادے زرد کیوں ٹھہرے؟
پیار بولا کہ خزاں ہونا ہر اِک جنگل کی قسمت ہے
محبت کہتی تھی کہ چہروں میں کوئی اپنا نہیں ملتا
پیار بولا کہ کئی چہرے مگر اپنوں میں ملتے ہیں
محبت کہتی تھی کناروں پر دِیے اب کیوں نہیں جلتے؟
پیار بولا کہ کناروں نے ہوا سے دوستی کرلی
محبت کہتی تھی ہوا کے ہاتھ میں کیا ہے بھلا رکھا؟
پیار بولا جگمگاتے سب دیوں کا فیصلہ رکھا
محبت کہتی تھی کہ دریا کی اُداسی سے کہوں گی کیا؟
پیار بولا بس میری آنکھیں اُنہیں پڑھ کر سُنا دینا
محبت کہتی تھی میرے آنگن میں کوئی پیڑ جلتا ہے
پیار بولا غور سے دیکھو کہیں نہ ذات ہو میری
محبت کہتی تھی کہ زِنداں میں صبا شب بھر نہیں آتی
پیار بولا اور یہاں تو سانس اکثر نہیں آتی
محبت کہتی تھی میرے سینے میں سانسیں کم ہیں تیری یاد زیادہ ہے
پیار بولا گر یہی سچ ہے تو تُو برباد زیادہ ہے
محبت کہتی تھی تیری سانسوں میں میرا دل دھڑکتا ہے
پیار بولا ہاں میرا دل زَد پہ طوفانوں کی رہتا ہے
محبت کہتی تھی کہ آنکھوں میں تیری یہ روشنی کیسی؟
بہت بے ساختہ پیار بولا کہ تیری روح تک میں خود کو پایا ہے
محبت کہتی تھی میری آنکھیں تبھی محروم مدھم ہے
وہ تھوڑے وقف سے بولا میرے اندر بسی ہو تم
محبت کہتی تھی بھلا کیا پاؤ گے مجھ سے جدا ہوکے
پیار بولا گُم تھا تیرے ساتھ مجھے اب خود سے ملنا ہے
محبت کہتی تھی چلو اُنگلی پہ اپنے درد کو گِن لیں
پیار بولا درد کی شِدّت سے شریانیں نہ کٹ جائیں
محبت کہتی تھی سناؤ حال اُس شب کا جب ہم بچھڑے تھے
پیار بولا، تھی وہ ایسی شب میں اُس شب ٹوٹ کے رویا
محبت کہتی یاد ہے اُس دن تیرے کاندھے پہ روئی میں
پیار بولا آج تک شانے تیرے آنسو سے گھائل ہیں
سُنو پھر تم پہ کیا گزری وہ خوابِ زندگی کھو کر
کہا کل اپنی آنکھوں کو بہت بے جان دیکھا ہے
کہو اُس عشق کی بابت بھلا کیا حَد رہی ہوگی
کہا وہ عشق جیسے رُوح کا سرطان دیکھا ہے
کہو پھر سے بچھڑنے کی تمہیں منظور یہ ہوگا؟
!کہا جینے کی خواہش کو کبھی قربان دیکھا ہے
محبت کہتی تیرے نقشِ پا میرے رستوں پہ اب بھی ہیں
پیار بولا میرے رستوں پہ بھی یہ دُکھ درد حائل ہیں
محبت کہتی تھی کہ ذرّوں میں بھی کوئی حُسن دیکھا ہے؟
پیار بولا ایک ذرّے میں کئی ماہتاب دیکھے تھے
کہا میں نے کہ کب یہ زندگی خوشبو لگی تم کو؟
پیار بولا بے خیالی میں تجھے جب چھو لیا میں نے
محبت کہتی تھی کہ تم نے ڈوبتا سورج کبھی دیکھا؟
پیار بولا ہاں تیری آنکھوں کو اکثر ڈوبتے دیکھا
محبت کہتی تھی کوئی چہرہ جو تجھ کو یاد ہو اب تک؟
پیار بولا اِک کنول رخ پر بہت ساحر سی آنکھیں تھیں
محبت کہتی خواب کے مقتل کو کیسے جانتے ہو تم
وپیار بولا یوں کہ تیری آنکھوں میں اِک شام کاٹی ہے
محبت کہتی تھی اذّیت کے کسی لمحے سے واقف ہو؟
پیار بولا جس لمحے جاناں تُو مجھ سے دور ہوتا ہے
محبت کہتی تھی بھلا اب داؤ پہ کیا کچھ لگایا ہے؟
پیار بولا کچھ نہیں تھا پاس، میں خود کو ہار آیا ہوں
محبت کہتی کب سمندر چپ تیری دھڑکن کو سنتا ہے؟
پیار بولا جب بکھرتا ہے کنارا تیرے لہجے پر
محبت کہتی تھی مجھے دن کے کنارے بوجھ لگتے ہیں
پیار بولا ہاں مجھے بھی شام سے اب خوف آتا ہے
محبت کہتی خوابوں کی دہلیز پہ کیوں اب بھی جاتے ہو؟
پیار بولا اس لئے کہ نیند کا دَر وا نہیں ملتا
محبت کہتی تھی کہ خوابوں کا بدن کیوں کانچ جیسا ہے؟
پیار بولا اس لئے جاناں کہ حسرت کا لہو جھلکے
محبت کہتی تھی کبھی ایسا ہوا کہ نیند ٹوٹی ہو؟
پیار بولا ہاں اُسی لمحے، مجھے جب یاد کرتی ہو
کہا میں نے کہ میری جاں، تیری یادیں مُسلسل ہیں
پیار بولا کہ اسی باعث یہ رَتجگے مُسلسل ہیں
محبت کہتی تھی کہ آنکھوں سے تمہیں آواز دیتی ہوں
پیار بولا ہاں مجھے آنسو بکھرنے کی کوئی آواز آتی ہے
محبت کہتی رات کے سینے پہ میں سر رکھ کے روتی ہوں
پیار بولا ہاں سُنا ہے چاند پچھلی شب کو رویا ہے
محبت کہتی تیرے ماتھے پر دُعائیں لکھتی رہتی ہوں
پیار بولا ہاں مجھے سانسیں تیری محسوس ہوتی ہیں
محبت کہتی تھی کہ دھڑکن کا ہے دل سے فاصلہ کتنا؟
وہ کچھ پل سوچ کے بولا خدا اور اِک دُعا جتنا
محبت کہتی تھی لگاؤ اور دُعا کا رابطہ کیا ہے؟
پیار بولا بس وہی جو روحوں کا جسموں سے ناطہ ہے
محبت کہتی روح کو اور جسم کو کیا جانتے ہو تم؟
کہا اُس نے جدائی جسم کی قسمت، محبت روح کی قسمت
محبت کہتی تھی، سُنو ساحر مجھے تم سے محبت ہے
پیار بولا جان لے لے گی لگاؤ میں جو شدّت ہے
محبت کہتی تھی چلو کاتِب سے کہہ کر مانگ لوں تم کو
پیار میری بات پر چونکا مگر کچھ بھی نہیں بولا
محبت کہتی تھی دریچوں پر ہَوا کو کب بلاؤ گے؟
پیار بولا جس لمحے اُمید کی شمعیں جلاؤں گا
محبت کہتی تھی کہ میرا شاہِ من اب کیوں نہیں ملتا
پیار کہتا تھا کہ اب دربار دل کا جو نہیں سجتا
محبت کہتی تھی تیری آنکھیں بھلا کیوں کانچ جیسی ہیں
پیار بولا اِس لئے جاناں کہ پہلو میں تیرے اتریں
محبت کہتی تھی میں شب بھر چاند کے ہمراہ چلتی ہوں
پیار بولا رات بھر تارے تبھی جلتے ہیں بجھتے ہیں
محبت کہتی تھی ملے جب ہم وہی قِصّہ تو دوہراؤ
پیار آنکھیں مُوند کر بولا بڑی لمبی کہانی ہے
محبت کہتی تھی کہانی کو بھلا کس موڑ پر چھوڑیں گے؟
پیار بولا جب یہ دو کردار رشتہ سانس کا توڑیں گے
محبت کہتی تھی کہ ہر لمحہ یہ دل میں وسوسہ کیوں ہے؟
پیار بولا تھا پرندوں سے بھی نازک دل تمہارا ہے
محبت کہتی تھی کہ اپنے آپ اُداسی کا میں گوشہ ہوں
پیار بولا غم زدہ ہوں میں مجھے گوشہ نشیں کر دو
محبت کہتی تھی تیرے لہجے کی رم جِھم کا سبب کیا ہے؟
پیار بولا اِس لئے کہ جَل ترنگ دل جھیل میں بکھرے
محبت کہتی تھی عقیدت کیا؟ عبادت کس کو کہتے ہیں؟
کہا جُھکتی جبینوں کو، اُٹھے ہاتھوں کو کہتے ہیں
محبت کہتی تھی جبین و ہاتھ کا تعلق بھلا کیا ہے عبادت میں؟
پیار کہتا تھا کہ لکھی جاچکی دونوں پہ تقدیریں
محبت کہتی ہاتھ دو اپنا، جبیں رکھ دوں ہتھیلی پر
پیار کہتا تھا عقیدت یہ عبادت ہی نہ بن جائے
محبت کہتی تھی سُنو ساحر میری حسرت تیری آنکھیں
پیار کہتا تھا میں لکھتا ہوں تیری تقدیر یہ آنکھیں
محبت کہتی کیا تیرے سینے میں اب بھی زخم جلتے ہیں؟
پیار بولا ہاں کبھی بوجھل کبھی مدھم سے جلتے ہیں
محبت کہتی تھی سُنو ساحر یہ سارے غم مجھے دے دو
پیار بولا پھر کہو گی آنکھوں کے سب نَم مجھے دے دو
محبت کہتی ہاں اِن آنکھوں میں ہو نَم اچھا نہیں لگتا
کہا سینے سے دُکھ ہوں کم مجھے اچھا نہیں لگتا
محبت کہتی تھی جُنوں اور انتہا اچھے نہیں ہوتے
پیار بولا اِن کے بن جذبے کبھی سچے نہیں ہوتے
محبت کہتی تھی چلو اِتنا کہو دُکھ میرے بانٹو گے؟
بہت حیرت سے تب بولا، تمہیں کس بات کے دُکھ ہیں؟
محبت کہتی بے پناہ یادیں تیری دُکھ درد ہیں میرا
پیار بولا راہ چلتی یادوں کو کیوں گھر بُلاتے تھے؟
محبت کہتی تھی تمہاری آنکھوں کو لکھنے کی چاہت تھی
پیار بولا تھا یہ افسانے کتابوں میں ہی سجتے ہیں
محبت کہتی تیری چاہت کی فِضا میں پنکھ بھروں کیسے؟
پیار بولا تھا کہ پنکھڑی کُونج کے ٹوٹے ہوئے پَر سے
محبت کہتی تھی سمندر میں خوشی کے کس طرح اتروں؟
کہا بے آب ماہی کا سا پیراہن پہن دیکھو
محبت کہتی تھی کہ نَس نَس میں لہو کا زہر پھیلا ہے
کہا اِس زہر کا تریاق ہے بس موت کے بس میں
محبت کہتی تھی چلو اتنا تو ہوگا درد کی زنجیر ٹوٹے گی
پیار بولا خوابِ زیست کی تیرے تعبیر ٹوٹے گی
محبت کہتی تھی تو کیا یہ طے ہے میرے خواب جھوٹے تھے؟
پیار بولا ہاں یہی طے ہے تُہارے لفظ جھوٹے تھے
محبت کہتی تھی سَرابی ہم تھے یا دنیا ہی دھوکہ تھی؟
پیار بولا بات ہے اتنی تمہاری پیاس زیادہ تھی
محبت کہتی پیاس ایسی ہے کہ دریا خود پُکارے گا
پیار بولا ہار جاؤگی سُنو واپس پلٹ جاؤ
محبت کہتی تھی کہ میرے بعد تم تنہا نہ رہ جاؤ؟
پیار بولا حلقہء یاراں بہت ہے ساتھ دینے کو
محبت کہتی تھی بہت ممکن یہ دُکھ جان لے جائے
پیار کہتا تھا تمہیں کتنا ہے دُکھ میں آزماؤں گا
محبت کہتی تھی کہو اتنا کہاں تک آزماؤگے؟
پیار بولا بس وہاں تک، جب تم اپنی جاں سے جاؤگے
پھر اُس کے بعد کِتنی دیر تک محبت کُچھ نہیں بولی
 

Rate it:
Views: 950
03 Oct, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets