کبھی جالی کبھی گنبد کبھی مینار کے ساتھ
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Manila کبھی جالی کبھی گنبد کبھی مینار کے ساتھ
لپٹی جاتی ہے نظر نور کے آچار کے ساتھ
ابھی الفاط ہی سوچے تھے کہ یوں مانھیں گے
رحمتیں بیٹھ گئیں لگ کے طلبگار کے ساتھ
یہ مدینے کے اجالوں کوہمیشہ دیکھیں
رکھ کے آجاؤں میں آنکھیں اپنی انوار کے ساتھ
قول اور فعل میں یکجائی مسلم ان کی
ان کا کردار بھی بے مثل تھا گفتار کے ساتھ
باندھے رکھتا ہے شفاعت کے تصو ر سے اسے
آس کا ایک سرا آپ کے بیمار کے ساتھ
جن اجالوں سے بصارت کو جلا ملتی ہے
متصل ہیں وہ فقط آپ کے دربار کے ساتھ
آپ سا کوئی ہوا ہے نہ کبھی بھی ہوگا
جو بھی خوبی ہے وہ وشمہ سرکار کے ساتھ
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






