دل چاہتا ھے اب کہیں روپوش ھو جاؤں
محبت کی قید سے سبکدوش ھو جاؤں
وفاؤں سے، جزاؤں سے، محبت کی صداؤں سے
میں اب دُور ھو جاؤں کہیں روپوش ھو جاؤں
رہتا ھے ایک شخص ساتھ میرے سائے کی طرح
جی چاہتا ھے رُوح کھینچ کر اپنی اب اُس سے جُدا ھو جاؤں
وقت نے سکھا دئیے ہیں جینے کے سبھی گُر
سوچتی ھوں گزرا ماضی بن کر کہیں گُمنام ھو جاؤں
ٹُوٹ سی گئی ھے آس کی ڈور بھی “فائز“
جی چاہتا ھے خاموش ھو جائیں الفاظ اور گہری نیند سو جاؤں