پھر کسی آس میں پہ لوگ جئے جاتے ہیں
زیست کا زہر بھی ہنس ہنس کے پئےجاتے ہیں
گو وفا راس نہیں سادہ دلوں کو لیکن
ہم ہیں مجبور وفا تجھ سے کئے جاتے ہیں
زندگی تیری عداوت ہے ہماری قسمت
تری خوشیوں کا ابھی جام پئے جاتے ہیں
وہ ہیں مشہور جفاؤں میں زمانے بھر میں
ہونٹ الفت کے طلبگار سئے جاتے ہیں
شوق تخریب سے بچنا ہے ہمیشہ وشمہ
شوق تنہائی میں زندہ ہیں جئے جاتے ہیں